ایک دور دراز گاؤں میں ایک پرانی حویلی تھی جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہاں ایک سیاہ چادر والی خاتون کی روح بھٹکتی ہے۔ یہ خاتون کئی سال پہلے اسی حویلی میں رہتی تھی، لیکن ایک رات اس کا پراسرار طور پر انتقال ہو گیا۔ کہتے ہیں کہ اس کی موت کے بعد ہر سال اسی تاریخ پر حویلی کے اندر سے ایک خوفناک چیخ سنائی دیتی ہے، اور ایک سیاہ چادر والی عورت کا سایہ کھڑکیوں پر نظر آتا ہے۔
ایک نوجوان لڑکا، احمد، جو کہ ایک مہم جو تھا، اس کہانی کو سن کر حویلی میں رات گزارنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ وہ رات کو حویلی میں داخل ہوتا ہے اور ایک کمرے میں بیٹھ کر انتظار کرنے لگتا ہے۔ گھڑی کی سوئیوں کی آواز کے سوا کچھ سنائی نہیں دیتا۔ اچانک، آدھی رات کو ایک خوفناک چیخ سنائی دیتی ہے۔ احمد کی رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ وہ دیکھتا ہے کہ ایک سیاہ چادر والی عورت کا سایہ کھڑکی کے پاس کھڑا ہے۔ وہ اس کی طرف بڑھتا ہے، لیکن جیسے ہی وہ قریب پہنچتا ہے، چادر والی عورت غائب ہو جاتی ہے۔
صبح ہوتے ہی احمد نے گاؤں والوں کو سب کچھ بتایا، لیکن کوئی اس کی بات پر یقین نہیں کرتا۔ اگلی رات، احمد ایک بار پھر حویلی میں جاتا ہے۔ اس بار وہ سیاہ چادر والی عورت کو قریب سے دیکھتا ہے۔ وہ اسے اپنی طرف بلاتی ہے اور کہتی ہے، “میری مدد کرو۔” احمد اس کے پیچھے چلتا ہے اور ایک پرانے تہ خانے میں پہنچ جاتا ہے۔ وہاں اسے ایک پرانی ڈائری ملتی ہے جس میں اس عورت کی موت کی حقیقت لکھی ہوتی ہے۔ وہ جان لیتا ہے کہ اس عورت کو زہر دے کر مارا گیا تھا۔
احمد نے گاؤں والوں کو ڈائری دکھائی اور اس عورت کی روح کو چین پہنچانے کے لیے اس کی باقیات کو مناسب طریقے سے دفنایا گیا۔ اس کے بعد سے حویلی میں کبھی سیاہ چادر والی عورت نظر نہیں آئی۔